Categories
لیرکز نوحے

اے چاند محرم تو ہی بتا خاتون کا چاند کہاں ہے

اے چاند محرم تو ہی بتا خاتون کا چاند کہاں ہے
آباد ہے دنیا ساری زیرا کا چمن ویران ہے
اے چاند محرم تو ہی بتا

کہتی تھی سکینہ عابد کو اس قید میں میں مر جاؤں گی
چھوڑو نہ اکیلا بھائی تاریک بہت زنداں ہے
اے چاند محرم تو ہی بتا

دیکھا نہ سنا ظایر ایسا زخموں سے بدن ہے چور مگر
جاری ہے زبان پہ ذکر خدا گردن پہ خنجر رواں ہے
اے چاند محرم تو ہی بتا

تو پر جبرئیل کی زینت کا کیوں لاشہ تیرا پامال ہوا
بے گوروکفن ہو بھائی میرے زینب کو یہی ارماں ہے
اے چاند محرم تو ہی بتا

اے کوفیوں میں ہوں بنت علی اور وارث چادر زیرا کی
دیکھو نا تماشا شرم کرو اب زینب سر عریاں ہے
اے چاند محرم تو ہی بتا

اولاد کا غم بھائیوں کے ورم کٹتا ہے کلیجہ قدم قدم
ھائے کیسے اٹھائے خون بھری اکبر کی لاش جواں ہے
اے چاند محرم تو ہی بتا

شبیر چلے جب کربل کو صغری نے دامن تھام لیا
سنبھال کے رکھنا بابا میرے علی اصغڑ بہت ناداں ہے
اے چاند محرم تو ہی بتا

 

تنویر اٹھا کے ہاتھوں میں سید نے سوال آب کیا
تم بھی ہو مسلمان رحم کرو اصغر کی خشک زباں ہے
اے چاند محرم تو ہی بتا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *